Image Credit: Google
 

ابھی ابھی  "میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" پڑھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ظلم، لالچ، لاپرواہی اور بے غرضی کے ریکارڈ قائم کئے ہیں لیڈروں نے چاہے وہ مشرقی پاکستان ( مرحوم) کے ہوں یا مغربی پاکستان کےہوں۔۔۔۔۔۔ ساری صورتحال دیکھ کر ایک منظر آنکھوں کے سامنے گھوم رہا ہے جو اس ساری صورتحال کی نقالی کر رہا ہے۔۔۔۔۔جیسے ایک جانور مر رہا ہو اور اس کے اردگرد گدھ، مردار، بھیڑئیے، خون آشام درندے جمع ہیں اور اسے اس حالت میں بھنبھوڑ رہے ہوں اور اس کو کھا پی کر ڈکارنے کی کوشش مین لگے ہوئے ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔

 سقوط ڈھاکہ میں ایوب خان، یحییٰ خان ، بھٹو اور مجیب سب برابر کے مجرم ہیں۔۔۔۔۔۔ 

ابھی وہی کچھ بلوچستان کے ساتھ کیا جا رہا ہے جو کبھی بنگال کے ساتھ کیا گیا۔۔۔۔

بنگال کی تباہی اور پاکستان کے ٹوٹنے میں مجیب اور اس جیسوں نے عوام کے جذبات سے بہت بھونڈے طریقے سے کھیلا تھا۔۔;بنگالی سیاست دانوں نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔۔۔ کیونکہ اپنے بلا شرکت غیرے اقتدار  بنگال میں بنگالیوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اس میں بڑا کردار مکتی باہنی اور شیخ مجیب کے کارکنوں کا ہےجنہوں نے لوٹ مار کا ایک بازار مچا رکھا تھا جس مین وہ بنگالی یا غیر بنگالی کی تفریق کئے بغیر لوٹ مار کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔

اقتدار پر قابض یحییٰ خان بروقت فیصلے کرنے سے عاری ایک بیمار و بے کار شخص تھا جس کی کاہلی، عاقبت نااندیشی اور بھٹو سے میل ملاپ اور اپنی حکومت کی ایکسٹینشن کی لالچ نے ہمارا ملک توڑ دیا۔۔۔۔۔۔

جذبات: سید ممتاز علی بخاری