Image Credit: Google




 سعد رفیق صاحب کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف بی بی سی کی طرف سے تفصیلی رپورٹ آنے تک کوئی حتمی رائے

Parent Company of Bol Group
 قائم نہیں کی جا سکتی کیونکہ ایم کیو ایم ایک سیاسی قوت ہے۔ گویا  اس ملک میں جینے کا حق صرف سیاسی قوتوں ہی کو ہے کسی اور کو نہیں۔ ایک غیر ملکی اخبار نیویارک ٹائم میں شائع ہونے والے آرٹیکل پر ایگزیکٹ کے خالف کاروائی شروع کر دی جاتی ہے۔ اس کے مالک کو گرفتار کر دیا جاتا ہے۔ کوئی تفصیلی رپورٹ طلب نہین ہوتی۔ کوئی وضاحت نہیں مانگی جاتی۔اس کمپنی کے سارے دفتر سیک کر دئیے جاتے ہین اور اکاونٹ فریز ہو جاتے ہیں لیکن دوسری طرف بی بی سی کی رپورٹ پر حکومت نے پہلے تو کسی خاص رسپانس کا اظہار نہیں ہوتا جب ہر طرف سے شور ہوتا ہے سوال اٹھائے جاتے ہین تو یہ موقف سامنے آتا ہے کہ ہم نے بی بی سی سے مکمل رپورٹ مانگ لی ہے  جب وہ ملے گی تو پھر اگلی کوئی بات ہو گی۔یہ بات تو اب روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ایگزیکٹ کے معاملے میں سارا مسئلہ بول نیوز کا ہے ورنہ یہ کمپنی تو کافی پرانی ہے ۔۔۔اس کے خلاف کاروائی آج تک کیوں نہیں کی اگر وہ اس قسم کے دھندوں میں لوث تھے ۔
اور اگر ہر غیر ملکی اخبار کی رپورٹ پر عمل درآمد شروع کیا جائے توسارے سیاست دان بالخصوص شری اور زرداری مافیا سب مجرم اور پابند سلاسل ہوتے جائیں گے۔
اس ملک مین اتنی منافقت اور دورنگی کیوں؟؟؟ کیا سیاست دانوں کے علاوہ دوسروں کو جینے کا حق نہیں۔۔۔۔۔۔!!!!