جانےکون ہو گا ذمہ دار؟؟؟۔ کئی ہا لوگ  لمحوں میں لقمہء اجل بن گئے۔ایک دو نہیں سیکڑوں لوگ گرمی کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ معاف کیجئیے گاگرمی پہ الزام بھی بجا مگر اس سے بڑھ کر طویل لوڈ شیڈنگ نے ان ہلاکتوں میں اضافہ کیا۔ عجیب سی منطق ہے ہمارے حکمرانوں کی بھی۔۔۔۔۔۔ ابھی خبر ملی تو سندھ حکومت وفاق کو اور وفاق سندھ حکومت کو 
موردِ الزام ٹھہرانے لگیں۔ پھر لاتعداد اظہارَ افسوس، تعزیتوں، ہمدردیوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ 
Image Credit: Google


سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف نے اسمبلی مین تقریر کے دوران جب اے سی بند کرنے کی تجویز دی تو ان کو منہ کی کھانی پڑی۔ 
غضب خدا کا ۔۔۔۔عوام کے ٹیکسوں پہ پلنے والے اے سی کی ٹھنڈی ہوائوں سے ایک منٹ کے واسطے دستبردار نہیں ہو سکتے لیکن عوام کو حبس اور گرمی کی انتہا میں لوڈ شیڈنگ کر کے مرنے کے لیے بے یارو مددگار چھوڑنے پر شرمندہ تک نہیں ہوتے۔جب وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی آپس کی الفاظ کی جنگ ختم ہوئی تو وفاقی وزیر کا اعلان آگیا کہ کوئی گرمی سے گھٹ کے مر جائے تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد نہین ہوتی۔۔۔۔۔ شاید تھر میں قحظ سے جو لوگ مرے تھے تب بھی حکومت ذمہ دار نہیں تھی۔۔۔۔۔۔۔۔
Image Credit: Google



 اگر ان کے اوپر کوئی ذمہ داری عائد ہی نہین ہوتی تو یہ اسمبلیوں میں کیوں جاتے ہین ہمارے ووٹ کیوں لیتے ہیں۔۔۔۔کیا صرف عیاشیاں کرنے اور سرکاری اثرورسوخ سے اپنے کاروبار پھیلانے۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟ ملک کے سب سے بڑے اور اکنامک اہمیت کے حامل شہر مین مر جائے تو یہ ذمہ دار ہیں اور ہر صورت ہیں۔ شاید حضرت عمر کا فرمان ان کی نظروں سے نہین گزرا کہ اگر فرات کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکا مر جائے تو مجھ سے قیامت میں پوچھا جائے گا۔شاید یہ ظالم حکمران کبھی نہ سدھریں گے۔ 
Image Credit: Google



عوام کو اپنے حقوق بزور بازو لینے ہوں گے۔ ورنہ تو ہر حادثہ ہونے پر ان کا یہی جواب ہوگا کہ مرنے دو ہماری بلا سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ بلا اس وقت ختم ہو گی جب ان کا اپنا کوئی مرے گا ۔