یہ 2008 کے وسط کی بات ھے میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے ایک تحقیقی کتاب کا مسودہ تیار کر چکا تھا اور ان دنوں کسی کمپوزرکی تلاش میں تھا- اس دور میں میں جامعہ کشمیر مظفرآباد میں زیر تعلیم بھی تھا- جب موسم گرما کی تعطیلات ختم ھوئیں تو گاؤں سے جامعہ کی طرف لوٹتے ھوئے وہ مسودہ گھر بھول آیا-میں نے کتاب کمپوز کروانے کے لئے لوگوسے رابطے شروع کر رکھے تھے،یہ جانے بغیر کہ مسودہ کہاں ھے-خیر دس پندرہ دن کے اندر ھی میں نے ایک آدمی کے ساتھ کمپوزنگ کا ٹھیکہ مار لیا اور اگلے روز مسودہ اس کے حوالے کرنے کا وعدہ بھی کر آیا-
Books on shelf Image Credit: Google



ھاسٹل آکر جب میں نے مسودے کی تلاش شروع کی تو یاد آیا کہ وہ تو گاؤں میں ھی رہ گیا ھے-میں نے گھر کال کر کے کہا کہ میری کتاب کا مسودہ ادھر ھی رہ گیا ہے- تلاش کر کے کسی آنے والے کے ھاتھ بجھوادیں-گھر والوں نے بہت تلاش کیا لیگن کچھ پتا نہ چلا- دو مہینوں کے بعد جب میں گاؤں گیا تو میں نے بھی اس کی تلاش میں گھر کا کونا کونا چھان مارا لیکن اسے نہ ملنا تھا اور نہ ھی ملا-صبر شکر کر کے میں نے دوبارہ نئے سرے سے تحقیق کا آغاز کر دیا-کافی عرصے بعد اس کا سراغ ملا تو اتنا کہ کہیں بے کار اور فالتو کاغذوں میں اسے نذرآتش کر دیا گیا تھا- 
بات یہیں تک محدود نہ رھی بلکہ میں نے کتاب کا سرورق اپنے ماموں سید سجاد رضا بخاری سے تیار کروایا تھا، وہ بھی کتاب کا حصہ نہ بن پایا-جب میں USB میں سرورق لے کر پبلشر کے پاس گیا تو جس فولڈر میں سرورق کی فائل تھی اسے پبلشر کا کمپیوٹر خالی دکھا رھا تھا-پبلشر نے اپنے ڈیزائنر سے سرورق تیار کروایا جو آج بھی میری کتاب پر موجود ھے-حیرت کی بات یہ تھی کہ جس فولڈر کو پبلشر کا کمپیوٹرخالی ظاھر کر رھا تھا وہ میں جس جس کمپیوٹر میں USBلگا کر کھولتا اس میں موجود 

A beautiful scene of a library Image Credit: Google


سر ورق کی فائل کی موجودگی میرا منہ چڑاتی- 
اب کی بار میں یہ سوچ رھا تھا کہ وہ سب ایک خواب سمجھ کر بھلا دینا چاھیے اس امید کے ساتھ کہ "اب کے برس سب اچھا ھو گا" لیکن واہ رے قسمت! پہلے لیب ٹاپ سے کمپوزڈ ڈیٹا ضائع ھوا اس وقت جب میں ایک دوست کو اس پر لکھا گیا خاکہ دکھا رھا تھا پھر ان دو رجسٹروں میں سے ایک کی گمشدگی جن پرمیں خیالی پلاؤ پکا رھا تھا-خیر ایک رجسٹر میں جو پلاؤ رہ گیا تھا اسے میں کمپیوٹر کی دیگ میں انڈھیلتا جا رھا تھا کہ کل . . . . 
کل وہ رجسٹر بھی کھوگیا- اب کل سے میں سر پکڑ کر بیٹھا ھوں کچھ سمجھ نہیں آتا کہ اس مسئلے سے کیسے نبٹوں-