Image Credit: Google

ایم فل کے لئے HEC نے GATکولازمی قرار دیا ھے یعنی کوئی شخص این ٹی ایس کا یہ ٹیسٹ پاس کئے بنا سکالر نہیں بن سکتا- پچھلے دنوں جب یہ ٹیسٹ ھوا تو ٹیسٹ دینے والوں میں میں بھی شامل تھا- جب ھم امتحان گاہ پہنچے تو NTS والے شناختی کارڈ اور رول نمبر سلپ چیک کر رھےتھے- جس کمر ے میں ھم نے امتحان دےنا تھا وھاں بھی ایک صاحب اپنے فرائض سرانجام دے رھے تھے -مجھ سے آگے دو لڑکیاں اور ایک لڑکا کھڑا تھا- لڑکیوں میں سے ایک نے نقاب کیا ھوا تھا-نگران نے بنا نقاب کھڑی لڑکی کے کاغذات چیک کئے تو اسے نقاب والی لڑکی کے کاغذات چیک کرنے کا کہا- لڑکی نے جب اسے اوکے کر دیا تو وہ صاحب گویا ہوۓ کہ اس لڑکی نے نقاب پہن رکھا تھا اور یہ اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ میں اس کے کاغذات خود چیک نہ کرتا بلکہ کوئ خاتون ہی انہیں چیک کرتی-سب نے واہ واہ کی اور میں خاموشی سے اپنے کاغذات چیک کروا کرامتحانی ھال میں بیٹھ گیا- ٹیسٹ دینے کے بعد ھم چند دوست چاۓ پینے کے لئے ایک ھوٹل پر گئے تو آج کے واقعے پر سبھی گپ شپ کرنے لگے- کافی دیر سبھی دوست اس کی تعریفوں میں مگن تھے-دس پندرہ منٹ کے بعدایک دوست کو میری مسلسل خاموشی کا احساس ھوا تو اس نے میرے کندھے کوھلاتے ھوۓ کہا : بخاری! کن سوچوں میں گم ھو؟ میں نے کہا: کیا کوئ ایسا طریقہ دنیا میں ھے جس کے ذریعے انسان چور کی بو سونگھ سکے؟ وہ کہنے لگا: کیا فضول بات کر رھے ھو؟ بھلا یہ بات کوئ سوچنے کی ہے؟ آپ بتاؤ کہ اس شخص نے ٹھیک کیا یا غلط؟ میں نے پوچھا: کس شخص نے؟ میرا یہ سوال سن کر سب مجھ سے خفا ھو گئے -ایک دوست بولا: اچھا! لگتا ھے آپ کو ھمارا موضوع گفتگو اچھا نہیں لگا تبھی آپ اس وقت سے کچھ بولے نہیں-خیر ھم اس وقت این ٹی ایس کے اس نگران کے بارے میں بات کر رھے تھے جس نے آج اخلاقیات کا اعلی' مظاھرہ کیا- آپ کے نزدیک اس کا یہ عمل کیسا تھا؟ میں نے کہا: اس نے بہت غلط کیا-میرے الفاظ نے ان سب کے اشتعال کو مزید ھوا دی- کہنے لگے: غلظ؟ وہ کیسے؟ تم بھی ناں خواہ مخواہ! کسی کے اچھے کام کی کبھی تعریف نہ کرنا- میں نے کہا:اس نے اپنے فرض میں کوتائ کی ھے-اگرمیں اس کا افسر ھوتا تو اسے ملازمت سے فارغ کر دیتا- کہنے لگے: اس نے اخلاقیات کی وجہ سے اس لڑکی کے کاغذات چیک نہیں کئےاور تم ھو کہ اس کے اس اقدام پر اسے خراج تحسین پیش کرنا تو دور اس کی اس درجہ مخالفت پر اتر آۓ ھو؟ آج ھمیں معلوم ھوا کہ تم بہت بڑے لبرل،سیکولر اور لادین ھو- میں مسکرایا اور ایک مرتبہ پھر اپنا پہلا سوال دھرایا- کہنے لگے: بھلا اس سوال کے جواب سے ہماری گفتگو کا کیا تعلق؟میں بولا: بھا ئیو! تعلق ہے اور بہت گہرا تعلق ہے-اب آپ خود ہی سوچیے کسی ناکے پر پولیس لوگوں کے سامان چیک کر رہی ہے انہیں کسی خودکش بمبار کی آمد کی اطلاع ملی ہے-ایک برقعہ پوش کو اخلاقیات کی وجہ سےچیک نہیں کرتا اور وہ محترمہ کسی ہجوم میں جا کر دھماکہ کرتی ہے تو ان معصوموں کی موت کا ذمہ دار کون؟ اسمگلنگ،چوری اور ہر غیر قانونی کام جو برقعے کے پردے میں ہو اس کے وقوع پذیر ہونے کا ذمہ دار کون؟ میری یہ بات سن کرایک دوست ہتھے سے ہی اکھڑ گیا اورکہنے لگا: بات کا بتنگڑ بنانا کوئ تجھ سے سیکھے . . . سکیورٹی والے نے لڑکی کا بیگ پہلے ہی چیک کر لیا تھا لہذا تمھارے سارے خدشات بے بنیاد اور فضول ہیں-میں نے کہا: اس بات کی ضمانت کون دے گا کہ ٹیسٹ میں بیٹھنے والی خاتون وہی ہے جس نے ٹیسٹ کے لئے اپلائ کیا ہوا تھا- کہیں کوئ اور تو نہیں جو اصل کی جگہ بیٹھی ہو؟ کہنے لگا: اس کے پیچھے والی لڑکی نے اس کے کاغذات چیک کئے جو تھے- میں نے کہا: کیا آپ یا وہ نگران کاغذات چیک کرنے والی لڑکی کو جانتے تھے- اگر وہ دونوں کسی سازش میں اکٹھی ہوں تو؟ اور کون کس یقین پہ کہہ سکتا ہے کہ اس لڑکی نے ایمانداری سے کاغذات چیک کئے؟کہنے لگا: پھر تم اگر اس کی جگہ ہوتے تو کیا کرتے؟ میں نے کہا: میں فی میل نگران کو بلا کر لڑکی کے کاغذات چیک کرواتا- کہنے لگا: وہاں تو نہیں تھی خاتون نگران! میں نے کہا: غالبا" آپ لوگ بھول رہے ہو کہ ایک خاتون اھلکار موجود تھی جس نے بعد میں آ کر لڑکیوں سے کہا تھا کہ اپنے پرس وغیرہ سامنے دیوار کے ساتھ رکھ دیں-اور بفرض محل اگر وھاں کوئ خاتون نگران نہ ہوتی تو میںخود کاغذات چیک کرتا کہ میں اسی کی تو تنخواہ لیتا -میری اس بات پر دوستوں نے بد لحاظ ، بے شرم اور ان جیسے اور بھی خطابات سے مجھے نوازا-اور میں اس سوچ میں گم ھو گیا کہ جانے کب ھماری عوام واقعات کو جذبات کے پیمانے پر پرکھنے کے بجاۓ حقیقت اور عقل و شعور سے پرکھیں گے- کب انہیں ھوش آۓ گا- الله كرے وہ وقت جلد آۓ-